شاعر: عینی رضوی ہندی
جنگ احد میں آیا جو ہاشم کا لاڈلا
چہرے سے نور مطلبی آشکار تھا
بازو میں زور حضرت عبد المناف تھا
لشکر کا قلب چیر کے شیر جری بڑھا
حملہ کیا جو تیغ کو لہرا کے فوج پر
بجلی کی طرح موت گری آکے فوج پر
بھگدڑ مچی وہ فوج میں بھاگے جفا شعار
لیتے تھے نام لات و ہبل کا وہ بار بار
کہتے تھے اب تو دھوکے سے حمزہ پہ ہوگا وار
روئیں گے جس کی موت پہ احمد بھی زار زار
اللہ کے رسول کے دل کو دکھائیں گے
پہلو پہ آج حمزہ کے نیزہ لگائیں گے
القصہ نیزہ لے کے چلا اک سیاہ فام
سر پیٹو مومنوں کہ ہے رونے کا اب مقام
چھپ کر کمین گاہ سے اس نے کیا وہ کام
لرزے زمین و آسماں حور و ملک تمام
اٹھا یہ شور دھوکے سے مارا دلیر کو
روئے رسول پاک بہت اپنے شیر کو
ناگاہ آئی ہندہ جو لاشے پہ بدشعار
اک ایک اعضا کاٹ کے پہنا گلے میں ہار
ہنس ہنس کے یہ جناز ے سے کہتی تھی بار بار
بدلہ یہ بدر کا لیا میں نے او با وقار
اب کیا کہوں کہ کیسا ستم اس نے ڈھا دیا
سینے کو چاک کر کے کلیجہ چبا لیا